کیا عمران خان آٹھ فروری کے انتخابات میں حصہ لے سکیں گے؟

 پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد یہ بحث اب بھی جاری ہے کہ کیا وہ آٹھ فروری کو الیکشن لڑ سکیں گے یا نہیں؟

ان کے الیکشن لڑنے کی اہلیت پر تو اسی وقت سوال اٹھنا شروع ہو گئے تھے جب یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وہ میانوالی، لاہور اور اسلام آباد سے انتخابات لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لاہور سے مسترد کیے گئے امیدواروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی اس لیے مسترد کیے گئے کیونکہ وہ حلقے کے رجسٹرڈ ووٹر نہیں اور عدالت کی طرف سے سزا یافتہ ہیں اسی لیے انھیں نااہل قرار دیا گیا۔

ان کے پارٹی ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے عمران خان کے آبائی شہر میانوالی سے الیکشن لڑنے کے لیے بھی ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف، جنھیں تاحیات پابندی کا سامنا ہے، کے کاغذات نامزدگی دو حلقوں سے منظور کیے گیے ہیں۔

خیال رہے کہ تاحیات پابندی کی شرط سابق حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ختم کر دی تھی۔

تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت آج (دو جنوری) کو سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کر رہا ہے جبکہ عمران خان کی سزا کے خاتمے کے لیے ان کے وکلا کی جانب سے درخواست بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے جس کی سماعت کا آغاز ہونا باقی ہے۔

ان تمام پیچیدگیوں کے درمیان یہ سوال اب بھی پوچھا جا رہا ہے کہ کیا عمران خان آٹھ فروری کو انتخابات لڑنے کے اہل ہوں گے یا نہیں؟

ہم نے قانونی ماہرین سے اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کی مگر اس سے پہلے سمجھ لیں کہ آخر عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیوں ہوئے اور الیکشن کمیشن کا طریقہ کار کیا ہے اور یہ بھی الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد امیدواروں کے لیے کیا راستے موجود ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

"Advanced Studies in Artificial Intelligence and Machine Learning"